بین الاقوامی

شامی حکومت کی خاتون وزیر کے متنازع بیان نے تنقید کی لہر دوڑا دی

دبئی ،29؍دسمبر(ایجنسی)شام کے عبوری وزیراعظم محمد البشیر کی حکومت میں شامل امور نسواں کی وزیر عائشہ الدبیس کے ایک انٹرویو کے دوران کہے الفاظ پر مختلف حلقوں کی طرف سے کڑی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کے الفاظ کو ’المیہ‘ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ٹی آر ٹی پر عائشہ الدیبس کا ٹیلی ویژن انٹرویو تباہ کن قرار دیا گیا۔ اس کےانٹرویو کے اقتباسات کو اس کے عمومی موقف کے بالکل برعکس قرار دیا جا رہا ہے۔گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران بہت سے شامی سوشل میڈیا صارفین ،سیاست دانوں اور صحافیوں نے عائشہ دبیس پر سخت تنقید کی ہے۔عائشہ الدبیس نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ اس کا مشن شامی خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔لیکن ان کے جن الفاظ پر عوامی حلقوں میں ناراضی پیدا ہوئی وہ ان کا یہ کہنا تھا کہ ’میں حقوق نسواں یا دیگر تنظیموں کی کسی بھی رائے کو قبول نہیں کروں گی۔ ایسی کوئی بھی بات جو میرے فکری رجحان اور نظریات سے متصادم ہو یا حکومتی ماڈل سے مطابقت نہ رکھتی ہو میرے لیے قابل قبول نہیں ہوگی‘۔ان کے یہ الفاظ سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلے اور ہر طرف سے ان پر سخت الفاظ میں تنقید کی جانے لگی۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ عائشہ الدبیس ایک “جابرانہ” پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔بعض صارفین نے “خواتین کو بااختیار بنانے” کے معاملے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ شامی خواتین نے دہائیوں سے تمام شعبوں میں خود کو ثابت کیا ہے۔دوسری طرف بعض صارفین عائشہ الدبیس کی حمایت کرتے بھی دکھائی دیے۔انہوں نے کہا کہ الدیبس کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ناانصافی تھی۔ ان کے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ ان ناقدین کا کہنا تھا کہ عائشہ الدبیس کا اشارہ مشرق وسطیٰ میں عمومی طور پر اپنے ایجنڈے کو فروغ دینے والے گروپوں کی طرف تھا۔انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اس تنوع نے شامی عورت کو مختلف ثقافتی، سیاسی، سائنسی اور فکری میدانوں میں عہدوں پر فائز کیا۔ھیۃ تحریر الشام کے رہ نما اور سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے اس ماہ کی آٹھ تاریخ کو ملک کے حقیقی عارضی حکمراں احمد الشرع نے ایک سے زیادہ مرتبہ زور دیا ہے کہ شام پر کسی ایک رائے سے حکومت نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے شامی معاشرے کے تنوع کو اس کی تمام شکلوں میں قبول کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ْ

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button