ترکیہ اور امریکی وزرائے خارجہ کی شام کی صورت حال پر ٹیلیفون پر گفتگو
واشنگٹن، 28 دسمبر (ایجنسی)امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے ترک ہم منصب ہاکان فیدان کے ساتھ ایک فون کال کے دوران اعلان کیا کہ امریکہ “ایک ایسے سیاسی عمل کی حمایت کرتا ہے جس کی قیادت اور کنٹرول صرف شامیوں کے ہاتھ میں ہو ” جبکہ ترک وزیر خارجہ نے شام کی نئی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔بلنکن اور فیدان نے شام میں حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے شمالی شام میں کرد فورسز کے مسئلے پر بھی بات کی۔ ترکی شمالی شام میں کردوں کی موجودگی کو اپنے لیے ایک خطرہ خیال کرتا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بلنکن نے فون کے دوران شام میں ایک ایسے سیاسی عمل کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا جس کی قیادت اور کنٹرول مکمل طور پر شامیوں ہاتھ میں ہو۔ انہوں نے تمام شامی قوتوں کے لیے ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کو امریکہ کی ترجیح قراردیا”۔دریں اثنا ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے ہفتے کے روز اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن کے ساتھ بات کرتے ہوئے “شام میں کرد جنگجوؤں کی موجودگی” کی مخالفت کی۔ترک وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فیدان نے بلنکن کو مطلع کیا کہ “کردستان ورکرز پارٹی کی تنظیم پیپلز پروٹیکشن یونٹس کو شام میں پناہ لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی”۔کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس شامی ڈیموکریٹک فورسز کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جنہیں واشنگٹن کی حمایت حاصل ہے۔ترکیہ طویل عرصے سے’ایس ڈی ایف‘ کے لیے امریکی حمایت سے ناراض ہے۔انقرہ پیپلز پروٹیکشن یونٹس کو کردستان ورکرز پارٹی کی توسیع سمجھتا ہے، جو 1980ء کی دہائی سے اس کے خلاف مسلح بغاوت کر رہی ہے۔