حقائق کو توڑ مروڑ کر نہرو کو بدنام کرنے پر مودی کو عوام اور پارلیمنٹ سے معافی مانگنی چاہئے :کھڑگے
نئی دہلی، 16 دسمبر (یو این آئی) راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر لوک سبھا میں آئین پر بحث کا جواب دینے کے دوران سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو بدنام کرنے کے لیے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا اور ان سے اہل وطن اور پارلیمنٹ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔مسٹر کھڑگے نے ایوان میں آئین ہند کے 75 سال کے شاندار سفر پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے یہ مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دن اندرا گاندھی نے جسے آئرن لیڈی کہا جاتا ہے ، پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کرکے بنگلہ دیش کو آزاد کرایا اور ایک لاکھ فوجیوں کو قید کرکے اس ملک کو بچایا۔ اس سے اس ملک کا فخر پوری دنیا پر ظاہر ہوا۔ آئرن لیڈی نے ہمیں بتایا کہ ہم سے نہ ٹکرانا ہی بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن ایسا ہے کہ یہ لوگ کم از کم وہاں کی اقلیتوں کو بچانے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم سب نے آئین کو قبول کیا ہے لیکن اقتدار میں بیٹھے لوگ سوشلزم کی بات کرتے ہیں جس کی بنیاد منو اسمرتی پر ہے ۔ وہ جھنڈے اور اشوک چکر سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ لوگ آئین سے نفرت کرتے ہیں۔ جب آئین نافذ ہوا تو اس دن ان لوگوں نے لال قلعہ کے میدان میں جواہر لعل نہرو، مہاتما گاندھی اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے پتلے جلائے ۔اس دن کا ذکر کرتے ہوئے جب مسٹر جگدیپ دھنکڑ نے 7 دسمبر 2022 کو ایوان کے اسپیکر کا عہدہ سنبھالا، انہوں نے کہا “براہ کرم اس دن جو کچھ میں نے کہا اس پر توجہ دیں۔مسٹر دھنکڑ نے کہا ”میں ان لوگوں کا شکر گزار ہوں جو مساوی ہندوستان کا خواب دیکھتے ہیں۔ یہ آئین آزادی کی لڑائی سے بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے دیباچے کے مطابق برابری ہونی چاہیے ۔ بھائی چارہ ہونا چاہیے ، آزادی ہونی چاہیے لیکن اب وہ اس کی بجائے سوشلزم اور معاشیات پر بحث کر رہے ہیں۔ آج ہم آئین کی بات کر رہے ہیں، یہ تبدیلی کب ہوئی؟ اس ملک کے عوام نے 2024 کے عام انتخابات میں اپنی سوچ بدلنے کا کام کیا ہے ۔ یہ آئین منواسمرتی پر مبنی نہیں تھا، اس لیے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ماؤتھ پیس آرگنائزر نے آئین کی مخالفت میں لکھا۔ عدالت کے حکم پر 2002 میں آر ایس ایس ہیڈکوارٹر پر ترنگا لہرایا گیا تھا۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آئین ہندوستان کے ہر فرد کو طاقتور بناتا ہے ۔ اس میں ذات پات وغیرہ کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں ہے ۔ ہمیں آئین سے ہوش میں رہنا ہوگا۔ نہ جانے کب ان کی سوچ بدلے گی۔ ہندوستان میں کانگریس اور آئین نے خواتین کو ووٹ کا حق دیا ہے ۔ امریکہ اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں خواتین کو ووٹ کا حق نہیں دیا گیا تھا لیکن ہندوستان میں یہ حق آئین کی منظوری کے ساتھ دیدیا گیا۔ ملک میں جیسے ہی آئین نافذ ہوا، غریب، کسان اور خواتین سمیت ہر کسی کو ووٹ کا حق دیا گیا۔ پنڈت جواہر لعل نہرو کی ڈسکوری آف انڈیا کو بھی حکمران جماعت کو دیکھنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ 1950-51 کے انتخابات کے دوران آرگنائزر میں بالغ رائے دہی کے خلاف ایک اداریہ لکھا گیا تھا۔ مسٹر مودی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ جو بھی اچھی چیزیں تھیں، ہم انہیں کاٹ کر اپنے بارے میں بات کریں گے ۔ جنہوں نے ملک کے لیے جنگ نہیں لڑی، انھیں آزادی کی جدوجہد اور آئین کی کیا خبر ہو گی۔
وزیر اعظم دوسرے ایوان میں بیانات کے دوران جھوٹ کی بات کرتے ہیں لیکن وہ خود سب سے بڑے جھوٹے بیان دینے والے ہیں۔مسٹر کھڑگے نے کہا کہ وزیر اعظم تخیل کی دنیا میں رہتے ہیں یا ماضی میں۔ انہیں بتانا چاہئے تھا کہ انہوں نے گزشتہ 11 برسوں میں کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کو کچلنے والے ہمیں سکھا رہے ہیں۔ کانگریس کے دوراقتدار میں سوشلزم کے لیے فوڈ سیکورٹی کا قانون لایا گیا، بینکوں کو قومیا گیا اور منریگا وغیرہ لائے گئے تاکہ غریبوں کو بھوکا نہ سونا پڑے اور انہیں کام مل سکے ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مسٹر مودی نے ایوان اور اہل وطن کو گمراہ کرنے کا کام کیا ہے ۔ غیر قانونی ترامیم لانے کا الزام لگایا گیا ہے ۔ جواہر لعل نہرو اور بابا صاحب امبیڈکر کو بدنام کرنے کی کوشش میں شیاما پرساد مکھرجی کی ساکھ پر حملہ کرگئے ۔ وہ نہرو جی کے خلاف اتنا بولے کہ شیاما پرساد مکھرجی کے خلاف بھی بول گئے ۔ وہ بغیر سوچے بول گئے ۔انہوں نے کہا کہ آئین میں پہلی ترمیم عبوری پارلیمنٹ نے کی تھی۔ اس میں شیاما پرساد مکھرجی بھی تھے ۔ اس کا مقصد زمینداری نظام کا خاتمہ اور پسماندہ طبقات کو ریزرویشن فراہم کرنا تھا۔ یہ ترمیم بابا صاحب امبیڈکر اور سردار ولبھ بھائی پٹیل کی منشاء کے مطابق کی گئی تھی۔ سردار پٹیل نے خود ایک خط لکھا تھا جس میں آئین میں ترمیم کا مشورہ دیا گیا تھا۔ اس کی توہین بھی کی گئی۔ اس کے لیے نہرو جی کو بھی بدنام کیا گیا۔ یہ آئین کی پہلی ترمیم تھی جو مظلوموں کے لیے لائی گئی تھی۔ مسٹر مودی نے حقائق کو توڑ مروڑ کر نہرو جی کو بدنام کرنے کی کوشش کی، اس لیے وزیر اعظم کو ملک کے عوام اور پارلیمنٹ سے معافی مانگنی چاہیے ۔ بابا صاحب نے ایوان میں دو گھنٹے تک اس ترمیم کا دفاع کیا تھا۔ عوام میں جھوٹ پھیلانے سے ملک کو بہت نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ زمینی اصلاحات کے حوالے سے دیا گیا بیان بھی غلط ہے ۔ اس کا مقصد بے زمینوں کو زمین دینا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ریزرویشن کے خلاف ہے اور اسی لیے ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف ہے ۔14 نومبر 1950 کو نہرو کو ان کے یوم پیدائش پر مبارکباد دینے والے سردار پٹیل کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا کہ اس میں مسٹر مودی جیسے لوگوں کے لیے بہت کچھ لکھا گیا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکمران جماعت کے لوگ بابا صاحب کا احترام بھی نہیں کرتے ۔ آئین ساز اسمبلی میں کانگریس کو بھاری اکثریت حاصل تھی لیکن بابا صاحب آئین ساز اسمبلی کے صدر منتخب ہوئے ۔ جب ہم نے آزادی حاصل کی تو اناج نہیں تھا۔ ملک میں سوئیاں بھی نہیں بنتی تھیں۔مسٹر کھڑگے نے کہا کہ گزشتہ 60 برسوں میں ملک نے بہت ترقی کی ہے ۔ یہ سب پنڈت نہرو، بابا صاحب، مہاتما گاندھی، مولانا آزاد اور سردار پٹیل کے تعاون سے ہوا۔ نہرو نے جدید ہندوستان کی بنیاد رکھی۔ شاستری جی نے سبز انقلاب لایا، اندرا جی نے بینکوں کو قومیا دیا اور ملک کو ایٹمی طاقت دی۔ راجیو گاندھی نے مواصلات میں انقلاب برپا کیا۔ نرسمہا راؤ نے انہیں آگے بڑھایا اور کانگریس کی وجہ سے ہی مقامی اداروں میں خواتین کو ریزرویشن مل رہا ہے ۔ من موہن سنگھ نے اقتصادی اصلاحات کو تحریک دی۔انہوں نے کہا “ہم جعلی ڈیٹا کے ساتھ معاملہ نہیں کرتے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 15 کے تحت امتیازی سلوک کی ممانعت ہے لیکن آج کیا ہو رہا ہے سب جانتے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 51 (A) میں بنیادی فرائض کا ذکر ہے ۔ سپریم کورٹ نے آئین میں ترامیم کو درست قرار دیا ہے ، جب کہ مسٹر مودی صرف اپنی بات کرتے ہیں۔ وہ کبھی نہیں کہیں گے کہ یہ صحیح ہے ۔ اس ملک کے لیے شہید ہونے والوں پر بھی لعنت بھیجتے ہیں۔ آئیے ایمرجنسی پر بات کرتے ہیں۔ جو غلطی ہوئی ہے اس کا ازالہ کر دیا گیا ہے ۔ اس کی بہتری کے لیے کام کیا جانا چاہیے ۔ 1980 میں اندرا جی نے مکمل اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔سرکاری ایجنسیوں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا کہ ان مشینوں کی وجہ سے کچھ لوگ یہاں سے وہاں منتقل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہ صاحب نے بہت بڑی واشنگ مشین خریدی ہے ۔ لوگ اس کے اندر جاتے ہیں اور صاف ہوکر باہر نکل آتے ہیں۔مسٹر کھڑگے نے کہا ‘‘ہم آئینی شق کے تحت ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ عوام کی بہتری کے لیے حکمت عملی بنائی جانی چاہئے ۔ کسی کو خوش کرنے کے لیے نہیں۔ امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے ۔ منی پور میں تشدد اور بدامنی جاری ہے ۔ ڈیڑھ سال میں مودی کے پاس اس جگہ کا جائزہ لینے کا وقت نہیں ملا ہے ۔ باربار بیرون ملک جا رہے ہیں۔ اس کے لے ان کے پاس وقت ہے ، لیکن منی پور جانے کا وقت نہیں ہے ۔ وہ منی پور جانے کو تیار نہیں ہیں ۔ راہل گاندھی منی پور گئے اور وہاں پد یاترا نکالی لیکن وزیر اعظم کے پاس اس مسئلہ کو حل کرنے کا وقت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے 500 ریاستوں میں تقسیم ملک کو متحد کرکے ایک کر دیا اور آپ کہتے ہیں کہ ‘ایک ہیں تو سیف ہیں ‘۔ جمہوریت کو آمریت کی طرح نہیں چلنا چاہیے ۔ آئین پر عمل کرنا ہوگا۔