بین الاقوامی

شام کے بچوں کی آدھی تعداد سکول سے محروم ہے

شام،31؍دسمبر(ایجنسی)شام میں 14 سال رہنے والی خانہ جنگی کی وجہ سے تقریباً آدھے شامی بچے سکول سے محروم ہیں۔ ‘سیو دی چلڈرن نامی ادارے نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکول جانے کی عمر کے بچوں میں سے آدھے بچے ایسے ہیں جو سکول نہیں جاتے ہیں۔سیو دی چلڈرن نے کہا ‘ ان شامی بچوں کو انسانی بنیادوں پر خوراک، لباس سمیت بنیادی انسانی ضروریات کی سخت ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ان بچوں کو ماہر نفسیات کی ضرورت ہے۔ شام کی خانہ جنگی کے باعث ان بچوں کو شدید گہرے صدموں سے گزرنا پڑا ہے۔ نفسیاتی ماہرین اور ڈاکٹروں کی مدد کے ذریعے ان بچوں کا صدمے سے نکلنا بےحد ضروری ہے ۔ ‘فلاحی ادارے ‘سیو دی چلڈرن کی شام کے لیے ڈائریکٹر راشا محریز نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی کو بتایا ‘شام کے تقریباً 3.7 ملین بچے سکول سے باہر ہیں۔ یہ وہ بچے ہیں جن کی عمر سکول جانے والی ہے۔ ان بچوں کو سکول بھجوانے کے لیے فوری طور پر کوششوں کی ضرورت ہے۔ ‘راشا محریز نے بتایا کہ بےگھر شامیوں کی رہائش کے لیے سکولوں کو پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کے مطابق 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی سے تقریبا سات لاکھ شامی بے گھر ہوئے۔ جبکہ شام کی معیشت اور بنیادی سہولیات کے انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ نیز شامی شہریوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی ذہنی صدمے کا شکار ہوئے۔محریز نے کہا ہے کہ تقریبا 7.5 ملین بچوں کو فوری طور انسانی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ شامی بچے اپنی تعلیم کو نئے سرے سے شروع کر سکیں۔ تاکہ ان بچوں کی خوراک و صحت تک رسائی ممکن بنائی جاسکے اور یہ محفوظ زندگی گزار سکیں۔محریز نے کہا ‘بچوں کو انسانی بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا تھا۔ ان بچوں کی تعلیم، صحت، گھر سب کچھ ختم ہو گیا۔راشا محریز نے کہا ان بچوں پر اس خانہ جنگی کا بہت اثر پڑا ہے۔ کہ ان کے والدین، بہن بھائی، دوست، رشتہ دار ، ان کا گھر سب کچھ خانہ جنگی کی نذر ہوگیا۔سیو دی چلڈرن نامی ادارے کے مطابق 6.4 ملین بچے ایسے ہیں جنہیں صدمے اور نفسیاتی مسائل سے نکلنے کے لیے ماہر نفسیات کی ضرورت ہے۔محریز نے کہا کہ شام پر لگنے والی پابندیوں اور حالات کا شامی عوام پر گہرا اثر پڑا ہے۔ یاد رہے امریکہ و یورپی یونین نے بھی شام کو سخت پابندیوں کا نشانہ بنایا ہے۔احمد الشرع نے اتوار کے روز امید ظاہر کی ہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ ان پابندیوں کو ختم کردے گی۔راشا محریز نے مزید کہا ‘ پابندیوں کی زد میں رہتے ہوئے انسانی بنیادوں پر وسائل کی فراہمی کے لیے شامی عوام تک پہنچنا بہت مشکل ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button