ترقی یافتہ ہندوستان کیلئے ہر شعبے میں بہترین قیادت کی ضرورت ہے :مودی

نئی دہلی، 21 فروری (ایجنسی) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ 21 ویں صدی کے ‘ترقی یافتہ ہندوستان’ کے لیے ملک کے ہر شعبے ، ہر بلندی میں ، زندگی کے ہر پہلو میں دن رات کام کرنے کے لیے بہترین قیادت کی ضرورت ہے جسے عالمی سوچ اور مقامی ترقی کے خیال پر کام کرنا چاہیے ۔مسٹر مودی نے آج یہاں بھارت منڈپم میں اسکول آف الٹیمیٹ لیڈرشپ ( سول ) لیڈرشپ کنکلیو کے پہلے ایڈیشن کا افتتاح کیا۔ بھوٹان کے وزیر اعظم شیرنگ ٹوبگے بھی ان کے ساتھ موجود تھے ۔اپنے خطاب میں مسٹر مودی نے کہا “کچھ ایسے واقعات ہیں جو دل کے بہت قریب ہیں اور آج کا پروگرام، روح لیڈرشپ کنکلیو بھی ایک ایسا ہی پروگرام ہے ۔ قوم کی تعمیر کے لیے شہریوں کی ترقی ضروری ہے ، قومی تعمیر انفرادی ترقی کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جن سے جگت تک اگر کوئی بلندی حاصل کرنی ہے تو اس کی شروعات عوام سے ہوتی ہے ۔ ہر شعبے میں بہترین لیڈر تیار کرنا بہت ضروری ہے اور وقت کی ضرورت ہے ۔ اس لیے سول کا قیام ‘ترقی یافتہ ہندوستان’ کے ترقی کے سفر میں ایک بہت اہم اور بڑا قدم ہے ۔انہوں نے کہا سوامی وویکانند ہندوستان کو غلامی سے نکال کر تبدیل کرنا چاہتے تھے اور ان کا ماننا تھا کہ اگر ان کے پاس سو ل لیڈر ہوں تو وہ نہ صرف ہندوستان کو آزادی دلا سکتے ہیں بلکہ اسے دنیا کا نمبر ایک ملک بھی بنا سکتے ہیں۔ ہم سب کو اس منتر کے ساتھ آگے بڑھنا ہے ۔ آج ہر ہندوستانی 21ویں صدی کے ‘ترقی یافتہ ہندوستان’ کے لیے دن رات کام کر رہا ہے ۔ ایسے میں 140 کروڑ آبادی والے ملک میں بھی ہمیں زندگی کے ہر شعبے ، ہر بلندی اور ہر پہلو میں بہترین قیادت کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا “مشترکہ مقصد کی ہماری آزادی کی لڑائی سے بہتر کوئی مثال نہیں ہو سکتی… آج ہمیں آزادی کے جذبے کو زندہ کرنا چاہیے اور اس سے متاثر ہو کر آگے بڑھنا چاہیے … اگر آپ خود کو ترقی دیتے ہیں، تو آپ ذاتی کامیابی کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ ایک ٹیم تیار کرتے ہیں، تو آپ کی تنظیم ترقی کا تجربہ کر سکتی ہے ۔ اور اگر آپ لیڈر تیار کرتے ہیں، تو آپ کی تنظیم بہت تیز رفتاری سے مؤثر طریقے سے ترقی کر سکتی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنی حکمرانی اور پالیسی سازی کو عالمی معیار کا بنانا ہے ۔ یہ تبھی ممکن ہو گا جب ہمارے پالیسی ساز، نوکرشاہی، کاروباری افراد عالمی بنیاد کے نظام سے جڑ کر اپنی پالیسیاں بنائیں گے … اگر ہمیں ‘ترقی یافتہ ہندوستان’ بنانا ہے ، تو ہمیں تمام شعبوں میں آگے بڑھنا ہو گا… ہمیں نہ صرف بہترین کارکردگی کی تمنا کرنی ہوگی بلکہ اسے حاصل کرنا ہوگا۔مسٹر مودی نے کہا کہ کسی بھی ملک کو ترقی کے لیے نہ صرف قدرتی وسائل بلکہ انسانی وسائل کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔ 21 ویں صدی میں ہمیں ایسے وسائل کی ضرورت ہے جو مؤثر طریقے سے جدت اور مہارت کو آگے بڑھا سکیں۔ ہر شعبے میں مہارت کی ضرورت ہوتی ہے اور قیادت کی ترقی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے یہ نئی صلاحیتوں کا تقاضا کرتی ہے ۔ ہمیں سائنسی طور پر قیادت کی ترقی کو تیز کرنا چاہیے اور سول اس تبدیلی میں اہم کردار ادا کرے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے اور یہ رفتار ہر شعبے میں بڑھ رہی ہے ۔ اس ترقی کو برقرار رکھنے اور اسکیل کرنے کے لیے ہمیں عالمی سطح کے لیڈروں کی ضرورت ہے ۔ روح کے ادارے اس تبدیلی میں گیم چینجر ہو سکتے ہیں۔ ایسے بین الاقوامی ادارے صرف ایک آپشن نہیں بلکہ ضرورت ہیں۔ آنے والے وقتوں میں، جیسا کہ ہم سفارت کاری سے تکنیکی اختراع کی طرف ایک نئی قیادت کو آگے بڑھاتے ہیں، ہندوستان کا اثر تمام خطوں میں کئی گنا بڑھ جائے گا۔ یعنی ایک طرح سے ہندوستان کا پورا وژن اور مستقبل نئی نسل کی مضبوط قیادت پر منحصر ہوگا، اس لیے ہمیں عالمی سوچ اور مقامی ترقی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔مسٹر مودی نے کہا کہ ہمیں ایسے افراد تیار کرنے کی ضرورت ہے جو ہندوستانی ذہنیت کے ساتھ بین الاقوامی تناظر کو سمجھیں۔ ان رہنماؤں کو حکمت عملی سے متعلق فیصلہ سازی، بحران کے انتظام اور مستقبل کی سوچ میں مہارت حاصل کرنی چاہیے ۔ عالمی مارکیٹ پلیس اور بین الاقوامی اداروں سے مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ایسے لیڈروں کی ضرورت ہے جو عالمی کاروبار کی حرکیات کو سمجھتے ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا “آج بھوٹان کے بادشاہ کا یوم پیدائش ہے اور ہم نے اسکول آف الٹیمیٹ لیڈرشپ کے پہلے ایڈیشن کا افتتاح کیا ہے ، یہ ایک بہت اچھا اتفاق ہے … میں سول جیسے ادارے کا بہت روشن مستقبل دیکھ رہا ہوں، کیونکہ ایسے عظیم لیڈروں نے اس کی بنیاد رکھی ہے … مجھے نوجوانوں سے بہت امیدیں ہیں اور میں ہمیشہ ان کے لیے کچھ کرنے کے طریقے تلاش کرتا رہتا ہوں۔اس سے پہلے بھوٹان کے وزیر اعظم شیرنگ ٹوبگے نے اپنے خطاب میں کہا “وزیر اعظم میرے بڑے بھائی، جب بھی مجھے آپ سے ملنے کا موقع ملتا ہے تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے … میرے گرو، جب بھی میں آپ سے ملتا ہوں، مجھے ایک عوامی خدمت گار کے طور پر اور بھی زیادہ محنت کرنے کی ترغیب ملتی ہے ۔مسٹر ٹوبگے نے کہا کہ ‘‘میں شروع سے ہی یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میں نے قیادت کے بارے میں کوئی سبق نہیں سیککھا ہے ، میںشاید ہی اس کے لیے اہل ہوں، میں یہاں ایک طالب علم کے طور پر آیا ہوں۔’’ یہ ایک بہترین موقع ہے کیونکہ میں دنیا کے عظیم ترین لیڈر وزیراعظم نریندر مودی سے قیادت کے بارے میں سیکھوں گا۔ وزیراعظم مودی میں آپ کے اندر بڑے بھائی کی شبیہ دیکھتا ہوں ، جو ہمیشہ میری رہنمائی کرتے ہیں ۔۔۔ وزیراعظم مودی میرے بڑے بھائی ، آپ نے اپنی دانشوری، جرات اورباصلاحیت قیادت سے صرف دس برسوں میں ہندوستان کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے ۔