جرمن وفد دمشق میں مذاکرات کرے گا
تہران،17؍دسمبر(ایجنسی) جرمن وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد منگل کو جرمن سفارت کار دمشق میں شام کے نئے حکمرانوں سے مذاکرات کریں گے۔وزارت نے کہا، مذاکرات “شام میں حکومت کی منتقلی کے ایک جامع عمل اور اقلیتوں کے تحفظ” کے ساتھ ساتھ “دمشق میں سفارتی موجودگی کے امکانات” پر مرکوز ہوں گے۔تحریر الشام تنظیم (ایچ ٹی ایس) کو کئی مغربی حکومتوں نے ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر ممنوع قرار دے رکھا ہے جس کی جڑیں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی شام کی شاخ میں ہیں حالانکہ اس نے اپنے لب و لہجے کو معتدل کرنے کی کوشش کی ہے اور ملک کی مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کا عہد کیا ہے۔مغربی طاقتیں شام کے نئے حکمرانوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جس کا مقصد الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد عراق یا لیبیا کی طرز کی افراتفری اور بدنظمی سے بچنا ہے۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے پیر کو کہا کہ انہوں نے نئے حکمرانوں سے بات کرنے کے لیے ایک ایلچی دمشق بھیجا تھا جبکہ امریکہ نے بھی ابتدائی طور پر رابطے کیے ہیں۔فرانس کا ایک وفد بھی منگل کو دمشق میں تھا۔جرمن وزارتِ خارجہ نے کہا، “شام کو غیر ملکی طاقتوں کا کھلونا نہیں بننا چاہیے اور نہ ہی بنیاد پرست قوتوں کے لیے آزمائش کا میدان”۔وزارت نے مزید کہا، ایچ ٹی ایس نے “اب تک محتاط طرزِ عمل اختیار” کیا ہے لیکن جرمنی “ان کے افعال سے ان کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔”نیز کہا گیا، “ہم جانتے ہیں کہ ایچ ٹی ایس کہاں سے آئی ہے اور اس بات سے واقف ہیں کہ اس کی بنیاد میں القاعدہ کا نظریہ ہے۔ کسی بھی تعاون کا تقاضہ ہے کہ نسلی اور مذہبی اقلیتوں کا تحفظ اور حقوقِ نسواں کا احترام کیا جائے۔”