دہلی

کیجریوال کو جان سے مارنے کی گہری سازش ہورہی ہے :آتشی

نئی دہلی، 24 جنوری (یو این آئی) عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کی سینئر لیڈر اور دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی نے کہا کہ پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کو قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے اور انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے خطرہ ہے ۔مسٹر کیجریوال سے پنجاب پولیس کی سیکورٹی مرکزی حکومت کے حکم پر ہٹانے کے حوالے سے دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی اور پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے ایک پریس کانفرنس کی۔محترمہ آتشی نے کہا کہ فی الحال مسٹر اروند کیجریوال کو قتل کرنے کی ایک بڑی سازش رچی جارہی ہے ۔ اس میں سازش کرنے والے بی جے پی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے ماتحت آنے والی دہلی پولیس بھی ہے ۔وزیر اعلیٰ آتشی نے کہا کہ بی جے پی اور دہلی پولیس کی اس جگل بندی سے اروند کیجریوال کی جان لینے کی سازش کی جا رہی ہے ۔ ہم مسلسل دیکھ رہے ہیں کہ اروند کیجریوال پر ایک کے بعد ایک حملے ہو رہے ہیں۔ 24 اکتوبر کو وکاسپوری میں دہلی پولیس کی ناک کے نیچے مسٹر اروند کیجریوال پر حملہ ہوا۔ جب سوشل میڈیا پر تحقیقات کی گئی تو حملہ آور بی جے پی کا کارکن نکلا۔ اس کے بعد 30 نومبر کو مسٹر اروند کیجریوال پر دوبارہ حملہ ہوا۔ جب وہ مالویہ نگر میں ایک عوامی پروگرام کے لیے جا رہے تھے تو ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح 18 جنوری کو نئی دہلی اسمبلی میں مسٹر اروند کیجریوال کی گاڑی پر پتھر پھینکے گئے ۔ پولیس نے تفتیش نہیں کی لیکن جب ہم نے خود سوشل میڈیا پر چھان بین کی تو پتہ چلا کہ تمام حملہ آور بی جے پی کے اہلکار تھے ۔ دہلی پولیس نے نہ تو بی جے پی کارکنوں کو روکا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا تھا جب مسٹر اروند کیجریوال کو جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تو یہی بی جے پی، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور ان کی تہاڑ انتظامیہ مسٹر اروند کیجریوال کی انسولین کو روکنے والے میں سے تھی۔ مسٹر اروند کیجریوال کا شوگر لیول 4 00 تک پہنچ گیا لیکن بی جے پی نے انہیں انسولین نہیں لگنے دی۔ بی جے پی اپنے کارکنوں، انتظامیہ اور پولیس کے ذریعے اروند کیجریوال پر بار بار قاتلانہ حملے اور سازشیں کرتی ہے ۔پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے کہا کہ پچھلے کئی دنوں سے مسٹر اروند کیجریوال جب بھی عوامی تقریبات میں جاتے ہیں تو ان پر پتھراور پٹرول جیسے مائع پھینکے جاتے ہیں۔ کسی نہ کسی طریقے سے ہاتھا پائی کی کوشش کی جاتی ہے یا گاڑی کے پاس پہنچ کر ہنگامہ کیا جاتا ہے ۔ دہلی پولیس حملہ آوروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے ۔ ہماری پنجاب پولیس کے پاس ٹھوس شواہد تھے کہ مسٹراروند کیجریوال پر دہلی اور پنجاب میں حملہ ہو سکتا ہے ، جس کے بعد پنجاب پولیس نے مسٹر اروند کیجریوال کو سکیورٹی فراہم کی۔مسٹربھگونت مان نے الزام لگایا کہ اب دہلی پولیس اور ضلع مجسٹریٹ بھی بی جے پی کے کارکن بن گئے ہیں۔ ان کو اوپر سے حکم ملا ہے کہ اگر آپ کو مستقبل میں ترقی کرنی ہے تو اس بار دہلی کو جتوا دو۔ پہلے انہوں نے جعلی ووٹ بنواکر کراور اصلی ووٹ کاٹ کر جیتنے کی کوشش کی ، جب وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے تو اب وہ اس سطح تک گر گئے ہیں کہ ڈنڈے اور راڈ چلا رہے ہیں۔محترمہ آتشی اور بھگونت مان نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسٹر کیجریوال کو مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں اور ان کی سیکورٹی میں جان بوجھ کر بہت سی کوتاہیاں نظر آ رہی ہیں۔ یہ کوتاہیاں کوئی اکیلا واقعہ نہیں ہے ۔
بلکہ ایک بڑے اور منصوبہ بند کوشش کا حصہ دکھائی دیتے ہیں۔ جس کا مقصد ان کی سیکورٹی کو خطرے میں ڈالنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ الیکشن کمیشن اس موقع پر اپنی ذمہ داری ادا کرے گا اور مسٹر اروند کیجریوال کو کسی بھی قسم کے نقصان سے بچانے کے لیے فوری اور ٹھوس قدم اٹھائے گا تاکہ جمہوریت کے اصولوں کی حفاظت کی جاسکے ۔

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button