وزیراعلیٰ نے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم محکموں کے کاموں کا جائزہ لیا

لکھنؤ،2؍مئی(ایجنسی)اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم میں اختراعات اور عملی تربیت کو شامل کرنے کو اولین ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ آٹھ برسوں میں تکنیکی تعلیم کو مزید قابل رسائی، معیاری، اختراعی اور نتیجہ پر مبنی بنانے کے لیے ریاستی حکومت کے مثبت اقدامات سے حوصلہ افزا نتائج ظاہر ہو رہے ہیں۔ معیاری تعلیم کے لیے، تمام تکنیکی اداروں کو NAAC، NBA اور NIRF کی تشخیص میں حصہ لینا چاہیے، لیکن درخواست دینے سے پہلے جامع تیاری کو یقینی بنانا چاہیے۔ اسٹیٹ انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک (SIRF) کے تحت سرکاری اور امداد یافتہ پالی ٹیکنیک اداروں کی درجہ بندی کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے نجی اداروں کو بھی اس میں شامل کرنے کی ہدایت دی تاکہ تمام اداروں میں معیار کے یکساں پیمانہ کو یقینی بنایا جاسکے۔وزیراعلیٰ آج یہاں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم محکموں کی جائزہ میٹنگ کی صدارت کر رہے تھے۔ میٹنگ کے دوران وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ ڈاکٹر اے پی جے عبدا لکلام ٹیکنیکل یونیورسٹی، اتر پردیش، لکھنؤ سال 2024-25 میں داخلے کے لیے کل 1.64 لاکھ سیٹیں بھری گئی ہیں۔یونیورسٹی نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مطابق نصابوں کی تشکیل نوکی ہے، جس میں ایم او او سی پر مبنی مطالعہ، چوائس بیسڈ کریڈٹ سسٹم، ملٹی پل انٹری -ایگزٹ اور مربوط پروگرام شامل ہیں۔ سیشن 2023-24 میں یونیورسٹی کے 12739 طلباء کو ملازمت ملی، جس کی زیادہ سے زیادہ سالانہ تنخواہ 59.91 لاکھ روپئے تھی۔ اسی طرح مدن موہن مالویہ یونیورسٹی آف ٹکنالوجی، گورکھپور میں، سال 2023-24 میں، طالب علموں کو 52 لاکھ روپئے سالانہ تنخواہ تک کے پیکیج پر نامور کمپنیوں میں جگہ ملی۔وزیراعلیٰ نے یونیورسٹیوں اور انجینئرنگ کالجوں میں پریکٹیکل اسٹڈیز کو مزید مستحکم کرنے کی ہدایت دیں اور معیاری لیبارٹریوں کی دستیابی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے تعلیمی اور غیر تعلیمی زمرہ میں تمام خالی آسامیوں پر تقرری کے عمل کو جلد پورا کرنے کی بھی ہدایت دیں۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ بستی، گونڈہ، مرزا پور اور پرتاپ گڑھ میںنئے قائم ہونے والے گورنمنٹ انجینئرنگ کالجوں کی عمارت کی تعمیر اور احاطہ کی ترقی سے متعلق تمام منصوبوں کو مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے، تاکہ آئندہ تعلیمی سیشن سے ان کالجوں کو اپنے کیمپس سے چلایا جا سکے۔ کسی بھی ادارے میں نئے نصاب شروع کرتے وقت مقامی صنعتی ضروریات اور امکانات کو ترجیح دی جائے۔تکنیکی تعلیم کے ڈپلومہ نصاب کے جائزہ کے دوران وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ اس وقت ریاست میں کل 2139 پالی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ سرگرم عمل ہیں جن میں 147 سرکاری، 1 8 پی پی پی موڈ، 19 امداد یافتہ اور 1948 نجی ادارے شامل ہیں۔ ان اداروں میں داخلے کی گنجائش 2.68 لاکھ سے زیادہ ہے، ان میں 1.15 لاکھ سے زیادہ طلباء زیر تعلیم ہیں۔